پاسپورٹ اجراءمیں تاخیر حکومتی نا اہلی کا ثبوت ہے،سلیم میمن
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
حیدر آباد (اسٹاف رپورٹر ) حیدر آباد چیمبر آف اسمال ٹریڈرز اینڈ اسمال انڈسٹری کے صدر محمد سلیم میمن نے پاسپورٹ کی اشاعت اور ترسیل میں غیر معمولی تاخیر پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا ہے کہ 250 ملین کی بڑی آبادی والے ملک میں یہ بات نا قابل قبول ہے کہ روزانہ صرف 50,000 پاسپورٹس کی اشاعت جیسا بنیادی عمل بھی حکومتی مشینری کے لیے ممکن نہیں ہور ہا۔انہوں نے کہا کہ پاسپورٹ کی تاخیر سے چھپائی اور وقت پر نہ ملنے کی وجہ سے کاروباری برادری کو شدید مشکلات کا سامنا ہے ، خاص طور پر ان افراد کو جو بین الاقوامی نمائشوں میں شرکت کے خواہاں ہیںیہ نمائشیں پاکستانی مصنوعات کو فروغ دینے ، تجارتی معاہدے حاصل کرنے ، اور غیر ملکی سرمایہ کاری کو متوجہ کرنے کے لیے نہایت اہم مواقع فراہم کرتی ہیں۔ تاجر اور چھوٹے کاروباری افراد جو پہلے ہی معاشی چیلنجز کا سامنا کر رہے ہیں ان مواقعوں سے محروم ہو رہے ہیں یہ تاخیر نہ صرف ان کی
انفرادی ترقی میں رکاوٹ ڈالتی ہے بلکہ پاکستان کی برآمدات کو بڑھانے اور معیشت کو سہارا دینے کی کوششوں کو بھی نقصان پہنچارہی ہے ۔ پاسپورٹ کا بروقت اجرءاس بات کو یقینی بنانے کے لیے نہایت ضروری ہے کہ کاروباری برادری عالمی سطح پر پاکستان کی نمائندگی کرے اور تجارت اور زرمبادلہ میں اضافے کے ذریعے ملکی معیشت کی بحالی میں اپنا کردار ادا کر سکے ۔ حکومت کے دعوے کہ نئی مشینوں کی تنصیب سے اشاعت کی صلاحیت 22,000سے بڑھا کر 44,000 پاسپورٹس روزانہ کر دی گئی ہے عملی طور پر نا کافی ثابت ہوئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس غفلت نے پاکستان کو دنیا کے سامنے ایک غیر سنجیدہ ملک کے طور پر پیش کیا ہے ، جو اپنے شہریوں کی بنیادی ضروریات کو بھی پورا نہیں کر سکتا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد روز گار کے بہتر مواقع کی تلاش میں بیرون ملک جانے پر مجبور ہے ۔ صدر چیمبر سلیم میمن نے حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ حکومت کی ناقص منصوبہ بندی اور پالیسیوں کی ناکامی نے نہ صرف نو جوانوں کو مایوس کیا بلکہ ملک کے باصلاحیت افراد کو کھونے پر مجبور کر دیا ہے اور پاسپورٹس کی اشاعت اور ترسیل کی ڈیمانڈ کو آبادی کے لحاظ سے دنیا میں سب سے زیادہ بڑھا دیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو اپنی ذمے داری کو سمجھنے اور نوجوان نسل کو ملک چھوڑنے سے روکنے کے لیے موثراقدامات کرنے کی ضرورت ہے ۔ پاسپورٹ فراہمی کے نظام کو بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور کاروبارکے لیے سازگار ماحول فراہم کرنے پر فوری توجہ دی جائے تا کہ پاکستان کے نوجوان اپنے ہی ملک میں بہتر مستقبل کی تعمیر کر سکیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: انہوں نے کے لیے کہا کہ
پڑھیں:
رانا ثنااللہ اور شرجیل میمن میں ٹیلی فونک رابطہ، کینال مسئلہ بات چیت سے حل کرنے پراتفاق
اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور مسلم لیگ (ن) کے صدر نواز شریف کی ہدایت پر وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنااللہ نے سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن سے ٹیلی فونک رابطہ کیا ہے، دونوں رہنماؤں نے بات چیت سے مسئلہ حل کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
سندھ حکومت کے اعلامیے کے مطابق وزیر اعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ نے سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن سے فون پر رابطہ کیا، ٹیلیفونک گفتگو میں دونوں رہنماوں کے درمیان ملاقات کرکے کینال مسلہ کو بات چیت سے حل کرنے پر اتفاق کیا۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف اور میاں نواز شریف نے ہدایت دی ہے کہ سندھ کے تحفظات کا خاتمہ کیا جائے،کینالز کے معاملے پر سندھ کے ساتھ مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔
شرجیل میمن نے کہا کہ سندھ حکومت کینالز کے معاملے پر ہر فورم پر اپنا موقف پیش کر چکی ہے، پیپلز پارٹی اور سندھ کے عوام کو متنازعہ کینالز پر شدید تحفظات ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی سندھ کے عوام کے لیے 1991 کے معاہدے کے تحت پانی کی منصفانہ تقسیم چاہتی ہے، پیپلز پارٹی بھی کینالز کے معاملے پر وفاقی حکومت سے مذاکرات کے لیے تیار ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنااللہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ مسلم لیگ (ن) پانی سمیت تمام وسائل کی منصفانہ تقسیم پر مکمل یقین رکھتی ہے، 1991 میں صوبوں کے درمیان طے پانے والے معاہدے اور 1992 کے ارسا ایکٹ کی موجودگی میں کسی سے ناانصافی نہیں ہو سکتی۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف اور مسلم لیگ (ن) کے صدر نواز شریف نے پیپلز پارٹی کے ساتھ بات چیت کے ذریعے مسائل حل کرنےکی ہدایت کی ہے، بات چیت اور مشاورت ہی ہر مسئلے کا حل ہے۔
رانا ثنااللہ نے پیپلز پارٹی کو ذمہ داری کے ساتھ بات کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ پیپلز پارٹی وفاق کا حصہ ہے اور ہم ان کی قیادت کا بہت احترام کرتے ہیں، آئینی عہدوں پر رہتے ہوئے بات زیادہ ذمہ داری سے کرنی چاہیے۔
دوسری جانب، سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے ڈان نیوز سے گفتگو کے دوران رانا ثنااللہ کے بیان کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا تھا کہ بات چیت سے ہی مسائل حل کیے جانے چاہئیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے بھی کینال معاملے کے حل پر زور دیا ہے، کینال معاملے پر بات چیت کے لیے تیار ہیں اور چاہتے ہیں کینال کے معاملے پر بات چیت کو آگے بڑھائیں۔
واضح رہے کہ 27 مارچ کو ڈان نے اپنی رپورٹ میں صدر مملکت آصف علی زرداری کی جانب سے دریائے سندھ سے نکالی جانے والی متنازع اسٹریٹجک نہروں کی اصولی منظوری دیے جانےکا انکشاف کیا تھا۔
پیپلز پارٹی دریائے سندھ سے نئی نہریں نکالے جانے کے معاملے پر مسلسل تحفظات کا اظہار اور احتجاج کررہی ہے، تاہم دوسری طرف صدر مملکت آصف علی زرداری نے تمام اسٹریٹجک نہروں پر بیک وقت عمل درآمد کی اصولی منظوری دی تھی۔
8 جولائی 2024 کو صدر مملکت کی زیر صدارت اجلاس کے منٹس کے مطابق آصف علی زرداری کی زیرصدارت ایوان صدر میں گرین پاکستان انشیٹیو پر اجلاس ہوا تھا۔
دوران اجلاس صدر مملکت کو 6 اسٹریٹجک نہروں کی اہمیت پر بریفنگ دی گئی تھی اور ان نہروں کی بیک وقت تعمیر کی ضرورت پر بریف کیا گیا تھا۔
صدر مملکت کو بریف کیا گیا تھا کہ یہ نہریں گرین پاکستان انیشیٹیو کےتحت اہم حصہ ہیں اور ان نہروں کی تعمیر کو ملکی فوڈ سیکیورٹی بڑھانے اور زرعی ترقی کےلیے ضروری قرار دیا گیا تھا۔
تاہم، 10 مارچ کو صدر مملکت آصف علی زرداری نے کہا تھا کہ کچھ یک طرفہ پالیسیاں وفاق پر شدید دباؤ کا باعث بن رہی ہیں، بطور صدر دریائے سندھ سے مزید نہریں نکالنے کے یک طرفہ حکومتی فیصلے کی حمایت نہیں کرسکتا۔
واضح رہے کہ 4 اپریل کو ذوالفقار علی بھٹو کی 46ویں برسی پر گڑھی خدا بخش میں جلسے سے خطاب کے دوران بلاول بھٹو زرداری نے کہا تھا کہ پانی کی منصفانہ تقسیم کی جنگ پاکستان تو کیا عالمی سطح پر لڑ کر آیا ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ عالمی دنیا کو منایا کہ ہمارے دریائے سندھ کو بچانا ہے جب کہ کینالز کے حوالے سے حکومت کے یکطرفہ فیصلے کو پاکستان پیپلزپارٹی سپورٹ نہیں کرتی۔