سرکاری اسپتالوں میں بجلی کی فراہمی یقینی بنائی جائے ،ڈی سی
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
پڈعیدن،نوشہروفیروز(نمائندگان جسارت) ڈپٹی کمشنر نوشہرو فیروز محمد ارسلان سلیم کی صدارت میں ضلع کی تمام تحصیلوں میں قائم سرکاری اسپتالوں کو لوڈ شیڈنگ سے پاک کرنے کے لیے ایک اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں ایکسیئن سیپکو نوشہرو فیروز شاہد احمد، ایکسیئن سیپکو مورو اعجاز احمد ڈیتھو، اسسٹنٹ ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر ڈاکٹر عبد الستار بلال، ایم ایس سول اسپتال نوشہرو فیروز ڈاکٹر مبین احمد راجپوت، ایم ایس تعلقہ اسپتال مورو ڈاکٹر بدر ابڑو، ایم ایس تعلقہ اسپتال محرابپور ڈاکٹر شبیر احمد میمن اور دیگر افسران موجود تھے۔ ڈپٹی کمشنر نے اجلاس سے خطاب میں کہا کہ سیپکو حکام اور تعلقہ اسپتال کے انچارج مل کر تعلقہ اسپتالوں کو ایکسپریس فیڈر منتقل کرنے کیلیے اپنی مشترکہ رپورٹ فراہم کریں۔ انہوں نے کہا کہ بجلی کی لوڈ شیڈنگ کے باعث اسپتالوں میں طبی سہولیات کی فراہمی میں دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے اس لئے تمام اسپتالوں میں بجلی کی فراہمی کے نظام کو بہتر بنانے کی ہدایات موصول ہوئی ہیں۔ انہوں تمام افسران کو ہدایت کی کہ وہ اسپتالوں میں بہتر طبی سہولیات کی فراہمی کیلیے اپنا فعال کردار ادا کریں۔انہوں نے کہا کہ ضلع کی اسپتالوں میں عملے، اوزاروں، مشینری،بجلی اور عمارت کی خراب صورتحال جیسی شکایات عام ہیں اس لئے تمام تحصیلوں کے اسپتالوں میں ضروری عملے مشینری اور بجلی کی سپلائی کی بہتری کے سلسلے میں ایک جامع رپورٹ مرتب کرکے ڈپٹی کمشنر آفس میں جمع کرائیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
ریاست بھر کی یکساں ترقی و خوشحالی اور تمام علاقوں کیلئے سہولیات کی فراہمی میرا منشور ہے، چوہدری انوارالحق
وزیراعظم آزاد کشمیر کا تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ جب اقتدار سنبھالا تو ہر شعبہ زندگی میں فنڈز کی شدید قلت تھی، ترقیاتی کام رکے ہوئے تھے، سہولیات کا فقدان تھا، میں اور میری ٹیم نے اخراجات کو کنٹرول کیا۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعظم آزاد حکومت ریاست جموں و کشمیر چوہدری انوار الحق نے کہا ہے کہ ریاست بھر کی یکساں ترقی و خوشحالی اور تمام علاقوں کے لیے سہولیات کی فراہمی میرا منشور ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گورنمنٹ غازی الٰہی بخش پوسٹ گریجویٹ کالج برائے خواتین میں کالجز کو نئی بسیں دینے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب سے آزاد کشمیر کے وزیر ہائر ایجوکیشن ظفراقبال ملک، سیکرٹری ہائر ایجوکیشن چوہدری محمد طیب اور ڈویژنل ڈائریکٹر کالجز پروفیسر عظمیٰ فاروق نے خطاب کیا جبکہ تقریب میں موسٹ سینئر وزیر کرنل (ریٹائرڈ) وقار احمد نور، وزیر توانائی چوہدری ارشد حسین، وزیر تعمیرات عامہ و مواصلات چوہدری اظہر صادق، کمشنر چوہدری مختار حسین، چیئرمین تعلیمی بورڈ پروفیسر ڈاکٹر نذر حسین چوہدری کے علاؤہ ماہرین تعلیم، پرنسپل صاحبان، اساتذہ کرام، طلبہ اور سول سوسائٹی کے افراد نے شرکت کی۔
وزیراعظم چوہدری انوارالحق اور وزراء کرام نے حکومت آزاد کشمیر کی طرف سے فراہم کردہ نئی بسوں کی چابیاں مختلف کالجوں کے پرنسپل اور حلقہ کے نمائندگان کے حوالے کیں۔ گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج اسلام گڑھ، گورنمنٹ انٹر کالج جاتلاں، گورنمنٹ بوائز ڈگری کالج ڈڈیال، گورنمنٹ گرلز انٹر کالج تھاتھی کسگمہ اور گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج سوکاسن کو حکومت کی طرف سے فراہم کردہ پانچ نئی بسیں دی گئیں۔
وزیراعظم نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جب اقتدار سنبھالا تو ہر شعبہ زندگی میں فنڈز کی شدید قلت تھی، ترقیاتی کام رکے ہوئے تھے، سہولیات کا فقدان تھا، میں اور میری ٹیم نے اخراجات کو کنٹرول کیا اور دستیات فنڈز کو عوام کے لیے وقف کیا، آج اللہ کے فضل سے آزاد کشمیر کو حقیقی معنوں میں فلاحی ریاست کے طور پر جانا جاتا ہے، طلبہ و طالبات کو سہولیات کی فراہمی کے سلسلے میں کروڑوں روپے مالیت کی جدید بسیں کالجز کے حوالے کر دی ہیں، اسی طرح بغیر کسی بیرونی مدد کے بغیر ضرورت مندوں کی مدد کے لیے دس ارب سے زیادہ کا انڈنمنٹ فنڈ قائم کیا، دور دراز علاقوں میں علاج معالجے پر پانچ سے سات لاکھ روپے کے پیکج پر ڈاکٹر بھرتی کئے جبکہ موذی اور جان لیوا بیماریوں کا حکومتی اخراجات پر علاج کی سہولت فراہم کی۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے پی ایس سی کو فعال کیا جس کے باعث آج چیف سیکرٹری آفس کا سپاہی احتساب بیورو میں اسسٹنٹ ڈائریکٹر بھرتی ہوا ہے۔کالجز میں فیکلٹی کی بھرتی کا اشتہار جاری کر دیا ہے یہاں بھی میرٹ کو یقینی بنائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے ترقیاتی عمل کا خود جائزہ لیا، غیر فعال پراجیکٹس کو رواں کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ این ٹی ایس کے دس نمبر جو میرٹ کا قتل عام کرنے کے لیے دیے جاتے تھے اس کا خاتمہ کیا۔ پبلک سروس کمیشن کے ذریعے 600 سے زائد تقرریاں کی جا چکی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اساتذہ سے کہا ہے کہ وہ نسل نو کی تعلیم و تربیت کر رہے ہیں اس میں وہ اپنا کلیدی کردار ادا کریں۔ بسوں کے آنے سے کچھ نہیں ہو گا بلکہ تعلیمی اداروں میں پڑھانے والے موجود ہونے چاہیں۔ انہوں نے کہا کہ کالجز میں سٹاف کی کمی کو دور کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ بعض لوگ تنخواہ کو پنشن کے طور پر استعمال کر رہے ہیں وہ اپنے کام سے جہاں خیانت کر رہے ہیں وہاں وہ اللہ کی مرضی کے خلاف بھی کام کر رہے ہیں، سب سے کہتا ہوں کہ اپنا کام ایمانداری اور دیانت داری سے کریں۔