میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے شہر کے رجسٹرڈ قبرستانوں میں تدفین کے لیے 14 ہزار 300 روپے سرکاری نرخ مقرر کردیے۔

نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق تمام رجسٹرڈ قبرستانوں میں مقررہ نرخ کے بینرز بھی لگا دیےگئے ہیں۔

اس حوالے سے مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ قبرستانوں میں کام کرنے والوں کو مقررہ نرخ کے تحت کام کر نے کا پابند کیا ہے، اگر کسی نے مقررہ نرخ سے زائد رقم لی تو سخت کارروائی ہو گی۔

ان کا کہنا تھا کہ شہری قبرستان میں تدفین کے لیے مقررہ 14 ہزار 300 روپے سے زائدادا نہ کریں۔

میئر کراچی کا کہنا تھا کہ قبریں مسمار کرنے والی مافیا کے خلاف بھی فیصلہ کن کارروائی شروع کر دی ہے، کسی کو بھی کے ایم سی کی رجسٹریشن کے بغیر قبرستان میں کام کرنےکی اجازت نہیں ہے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: قبرستانوں میں

پڑھیں:

زندہ شخص کی ’تدفین‘ کا سرٹیفکیٹ سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج

بیرونِ ملک مقیم ایک شخص کو نادرا ریکارڈ میں مردہ ظاہر کیے جانے کے معاملے پر سندھ ہائیکورٹ میں ان کے شناختی کارڈ کی بحالی کے لیے درخواست دائر کی گئی ہے۔

درخواست گزار عمران ملک کے وکیل کنول غوری کے مطابق عمران ملک کو ان کے اہلِ خانہ نے جعلی دستاویزات کے ذریعے مردہ قرار دلوایا۔

درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ عمران ملک برطانیہ میں مقیم تھے، تاہم اہلِ خانہ نے جعلی ڈیتھ سرٹیفکیٹ بنوا کر نادرا کے ریکارڈ میں انہیں مردہ ڈکلیئر کروا دیا۔

درخواست گزار 4 برس بعد اکتوبر میں وطن واپس آئے تو بینک اکاؤنٹ کھلوانے کے دوران انہیں بتایا گیا کہ ان کا شناختی کارڈ بلاک ہے۔

درخواست گزار کے مطابق نادرا سے رجوع کرنے پر معلوم ہوا کہ ریکارڈ میں ان کی وفات اپریل 2024 میں ظاہر کی گئی ہے۔

یونین کونسل کے ریکارڈ کے مطابق درخواست گزار کی والدہ نورین ملک نے ڈیتھ سرٹیفکیٹ کے اجرا کے لیے درخواست دی تھی۔

وکیل کے مطابق درخواست گزار کے بھائی کامران ملک نے میوہ شاہ قبرستان میں تدفین کا جعلی سرٹیفکیٹ بھی حاصل کیا۔

وکیل درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ خاندان کی اس جعل سازی اور فراڈ کے خلاف مقدمہ درج کروا دیا گیا ہے۔

سماعت کے دوران جسٹس عبدالمبین لاکھو نے دریافت کیا کہ اگر درخواست گزار کو مردہ قرار دے دیا گیا تھا تو وہ وطن واپس کیسے آ گئے۔

جس پر وکیل درخواست گزار نے وضاحت کی کہ درخواست گزار کا پاسپورٹ منسوخ نہیں ہوا تھا، اسی لیے وہ پاکستان واپس آنے میں کامیاب ہو گئے، تاہم اب وہ بیرونِ ملک سفر نہیں کر سکتے۔

وکیل کے مطابق درخواست گزار کی والدہ کو دباؤ میں لا کر انہیں وراثت سے محروم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، لہٰذا عدالت نادرا کو شناختی کارڈ بحال کرنے کا حکم دے۔

سماعت کے دوران جسٹس یوسف علی سعید نے ریمارکس دیے کہ عدالت اس معاملے کو نادرا کے دائرہ اختیار تک محدود رکھتے ہوئے دیکھے گی۔

عدالت نے نادرا سمیت دیگر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 4 ہفتوں میں جواب طلب کر لیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بینک اکاؤنٹ پاسپورٹ جسٹس عبدالمبین لاکھو جعل سازی ڈیتھ سرٹیفکیٹ سندھ ہائیکورٹ شناختی کارڈ عمران ملک میوہ شاہ قبرستان نادرا وراثت

متعلقہ مضامین

  • آئی فون 17 پرو اب 36 ماہ کی بلاسودی اقساط پر، مگر کیسے؟
  • بسنت کیلئے پتنگ اور ڈور بنانے کی رجسٹریشن فیس مقرر
  • شام میں امریکی فوجیوں کی ہلاکت کا بدلہ لیں گے، ڈونلڈ ٹرمپ
  • سندھی کلچرل ڈے کے واقعے پر پولیس نے بروقت کارروائی کی: میئر کراچی مرتضیٰ وہاب
  • صرف پاکستان اور افغانستان میں پولیو وائرس موجود ہے: میئر کراچی مرتضیٰ وہاب
  • بسنت کے لیے پتنگ سازوں کی رجسٹریشن فیس مقرر، انتظامیہ کی ہدایات جاری
  • زندہ شخص کی ’تدفین‘ کا سرٹیفکیٹ سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج
  • فیض حمید بانی پی ٹی آئی منصوبے کے سربراہ تھے، مزید قانونی کارروائی ہوگی، خواجہ آصف
  • لاہور: موٹر سائیکلیں قسطوں پر فروخت کرنیوالے دکاندار پر 23 لاکھ روپے کے چالان
  • نیشنل گیمز؛ سندھ کیلئے پوزیشن یافتہ کائنات سے امتیازی سلوک، ایونٹ سے باہر کردیا گیا