فوٹو فائل

خواتین کو ہراسگی سے بچانے کےلیے پاکستان میں بھی ’بیکی بٹن‘ متعارف کروا دیا گیا، کسی بھی ہنگامی صورتحال میں خواتین اس ڈیوائس کا بٹن دبائیں گی تو الارم بجنا شروع ہو جائے گا۔

خواتین کو ہراسگی سے بچانے کےلیے ایک ماں کی منفرد سوچ بیکی بٹن کی صورت میں گلوبل مہم بن چکی، کسی بھی ہنگامی صورتحال میں خواتین اس چھوٹی سی ڈیوائس کا بٹن دباتی ہیں تو الارم بجنا شروع ہو جا تا ہے۔

پاکستان میں اس مہم کا افتتاح وفاقی محتسب برائے انسداد ہراسیت فوزیہ وقار نے اسلام آباد میں ایک تقریب کے دوران کیا۔

ان کا کہنا تھا بچیوں کے وقار اور تحفظ کے لیے ضروری ہے کہ انہیں سازگار ماحول فراہم کیا جائے، ہراسیت اور صنفی بنیاد پر تشدد کی روک تھام کےلیے موثر اقدامات کر رہے ہیں۔

لبنان میں ایک 30 سالہ لڑکی ربیکا کو2017 میں ایک ٹیکسی ڈرائیور نے زیادتی کے بعد قتل کر دیا تھا۔

 اس واقعہ نے ربیکا کی والدہ جین ہونگ کو انتہائی رنجیدہ اور فکرمند کر دیا کہ کس طرح بچیوں کو پبلک مقامات پر محفوظ رکھا جا سکتا ہے۔ کافی سوچ بچار کے بعد انہوں نے ایک چھوٹی سی ڈیوائس تیار کی جسے بیکی بٹن کا نام دیا گیا۔

 پاکستان میں 7 ہزار خواتین کو رضا کارانہ طور پر بیکی بٹن فراہم کیا جا چکا ہے اور یہ مہم جاری ہے۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: پاکستان میں بیکی بٹن

پڑھیں:

تھر میں گرمی سے 65 مور ہلاک ہوگئے  

ویب ڈیسک:صحرائے تھر میں قہر برساتی گرمی حساس اور خوبصورت پرندے مور کےلیے جان لیوا بن گئی۔

 گرمی کی حالیہ لہر کے دوران 65 سے زائد مور ہلاک ہوگئے ہیں اور ان موروں کو مرنے سے بچانے کےلیے سرکاری سطح پر کیے گئے اقدامات تاحال فائد مند ثابت نہ ہوسکے۔

 ضلع تھرپاکر میں جہاں گرمی کی شدت نے انسانوں کے معمولات زندگی کو متاثر کیا، وہیں صحرا کے حسین و جمیل مور پرندوں کےلیے بھی جان لیوا ثابت ہو گئی ہے۔

ہر وقت پیاس؛ سنگین مرض کی نشانی

 مقامی افراد کا دعویٰ ہے کہ بیمار موروں کی تعداد سیکڑوں میں ہے، جن کا علاج نہ ہونے کے باعث روزانہ ایک درجن سے زائد یہ خوبصورت پرندے ہلاک ہوتے جارہے ہیں۔

 محکمہ وائلڈ لائف حکام نے تصدیق کی ہے کہ رواں ہفتے کے دوران تھرپارکر کی تحصیلوں مٹھی اسلام کوٹ اور ڈیپلو کے مختلف دیہی علاقوں میں 65 مور پرندے ہلاک ہوگئے۔ موروں کی ہلاکت کی وجہ تو بتارہے ہیں لیکن بیمار موروں کے علاج کے اقدامات نہ ہونے کے برابر ہیں۔

افغان شہریوں کی واپسی؛ ازالہ شکایات کیلئے وزارت داخلہ میں کنٹرول روم قائم

 صحرائے تھر میں ہر سال بیماریوں اور خوراک کی کمی سے سیکڑوں مور ہلاک ہوجاتے ہیں۔ تھر کے ان موروں کی زندگی بچانے کے لیے محکمہ وائلڈ لائف کو عملی اقدامات اٹھانے پڑیں گے۔

متعلقہ مضامین

  • خیبرپختونخوا: قبائلی اضلاع میں 150 سال پرانا پولیس یونیفارم تبدیل، پہلی بار پینٹ شرٹ متعارف
  • ایکس کے حریف بلوسکائی نے اکاؤنٹس کی تصدیق کیلئے بلو چیک متعارف کرادیا
  • پنجاب حکومت نے ملازمین کی ٹیکس کٹوتی سے  متعلق نئی ترمیم متعارف کرادی
  • مفت الیکٹرک اسکوٹی کیسے ملے گی شرائط کیا ہیں؟
  • زمین کے تحفظ کیلئے ہمیں قدرتی وسائل اور درخت بچانے ہیں: مریم نواز
  • حکومت نے سمندرپار پاکستانیوں کی خدمات کے اعتراف میں بڑا پیکیج دیا، وزیراعظم
  • ’باپ تو سپر مین ہوتا ہے‘، بچے کو گرمی سے بچانے کے لیے باپ نے سیٹ پر ہاتھ رکھ لیے، ویڈیو وائرل
  • تھر میں گرمی سے 65 مور ہلاک ہوگئے  
  • خواتین مردوں کے مقابلے میں لمبی عمر پاتی ہیں، تحقیقی رپورٹ
  • دنیا بھر میں خواتین مردوں کے مقابلے میں لمبی عمر پاتی ہیں: اقوام متحدہ