قلعہ سیف اللہ سے مغوی ایک شخص بازیاب، لیویز کارروائی میں 3 اغوا کار ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 9th, January 2025 GMT
بلوچستان کے ضلع ژوب میں مقامی افراد اور لیویز فورسز کی کارروائی میں 2 افراد کو اغوا کرنے کی کوشش کرنے والے 3 نامعلوم مسلح افراد ہلاک ہو گئے ہیں جب کہ مغوی شخص کو بحفاظت بازیاب کروا لیا گیا ہے۔
بلوچستان کے ضلع ژوب کی ضلعی انتظامیہ نے بتایا کہ بدھ کو قلعہ سیف اللہ کے نواحی علاقے گوال اسماعیل زئی سے نامعلوم افراد نے ایک کلینک سے 2 افراد کو اغوا کیا،جن میں ژوب کا رہائشی جمعہ رحیم اور گوال اسماعیل زئی کا رہائشی مسعود خان شامل تھے۔
اغوا کاروں سے مزاحمت کرنے پر اغوا کاروں نے مغوی مسعود خان کو قتل کردیا اور دوسرے مغوی کو لے کر فرار ہوگئے۔ واقعہ کی بروقت اطلاع ملنے پر لیویز فورس اور قریبی علاقوں کے لوگوں نے ملزمان کا پیچھا کیا جس پر وہ گاڑی چھوڑ کر قریبی پہاڑ کی طرف فرار ہوگئے۔
ژوب کی انتظامیہ بھی اطلاع ملنے پر موقع پر پہنچ گئی، جمعرات کو قلعہ سیف اللہ کی سرحد کے قریب ضلع ژوب کی حدود میں موسیٰ زئی کے پہاڑی علاقے میں اغوا کاروں کو دیکھا گیا جس پر قریبی علاقے کے لوگوں اور دونوں اضلاع کی لیویز فورس نے ملزمان کا تعاقب کیا۔
لوگوں کے تعاقب کرنے پر اغوا کاروں نے مغوی کو چھوڑ دیا تھا۔ تاہم عوام اور لیویز فورس نے پھر بھی ملزمان کا پیچھا کیا اور انہیں ایک پہاڑی علاقے میں گھیرے میں لے لیا اس دوران فائرنگ کا تبادلہ بھی ہوا۔
فائرنگ کے بعد لیویز کو 3 اغوا کاروں کی لاشیں ملی ہیں جن میں سے 2 کے بارے میں شبہ ہے کہ انہوں نے خود کو دستی بم کے دھماکے سے اڑایا ہے۔ بازیاب ہونے والے جمعہ رحیم کی حالت بہتر ہے اور انہیں ژوب کے سول اسپتال میں طبی امداد دی گئی۔
سوشل میڈیا پر سامنے آنے والے ویڈیوز میں دیکھا جاسکتا ہے کہ سینکڑوں لوگ پہاڑوں میں اغوا کاروں کا پیچھا کررہے ہیں۔ بازیاب ہونے والے جمعہ رحیم کے بھائی ڈاکٹر امین کے مطابق ژوب اور قلعہ سیف اللہ دونوں اضلاع کے عوام بلا تفریق صرف امن کے لیے باہر نکلے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مغوی کی بازیابی اور ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچانے کا سہرا انتظامیہ نہیں بلکہ علاقے کے مقامی قبائل کو جاتا ہے جنہوں نے مسلسل 24 گھنٹے پہاڑوں میں ملزمان کا پیچھا کیا جس پر ہم ان کے شکر گزار ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسماعیل زئی اغوا کار بازیاب بلوچستان تبادلہ جمعہ دہشتگرد رحیم سوشل میڈیا فائرنگ قلعہ عبداللہ لاشیں لیویز فورس مغوی ہلاک واقعہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسماعیل زئی اغوا کار بازیاب تبادلہ دہشتگرد سوشل میڈیا فائرنگ قلعہ عبداللہ لاشیں مغوی ہلاک واقعہ
پڑھیں:
بی جے پی عدلیہ کی توہین کرنے والے اپنے اراکین پارلیمنٹ کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کرتی، جے رام رمیش
کانگریس لیڈر نے کہا کہ یہ ممبران پارلیمنٹ ہمیشہ ہی نفرت انگیز تقریر کرتے رہتے اور سبک دوش ہونے والے بی جے پی صدر کی صفائی ڈیمج کنٹرول کے سوا اور کچھ نہیں ہے۔ اسلام ٹائمز۔ انڈین کانگریس کمیٹی نے بی جے پی کے ذریعے خود کو سپریم کورٹ کے حوالے سے اپنے اراکین پارلیمنٹ نشی کانت دوبے اور دنیش شرما کے بیانات سے الگ کرنے کو نقصان کی تلافی قرار دیا اور بی جے پی پر زور دیا کہ اسے کم از کم ان دونوں کو پارٹی سے نکال دینا چاہیئے۔ کانگریس نے یہ بھی پوچھا کہ دونوں بی جے پی لیڈران کے خلاف کوئی کارروائی کیوں نہیں کی گئی اور انہیں وجہ بتاؤ نوٹس کیوں جاری نہیں کیا گیا۔ کانگریس کے جنرل سکریٹری انچارج کمیونیکیشنز جے رام رمیش نے کہا کہ چیف جسٹس آف انڈیا (سی جے آئی) پر دو ممبران پارلیمنٹ کے تبصروں سے پارٹی کے جلد سبکدوش ہونے والے صدر کا خود کو اور پارٹی کو الگ کر لینے کا کوئی مطلب نہیں ہے۔
جے رام رمیش نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ یہ ممبران پارلیمنٹ ہمیشہ ہی نفرت انگیز تقریر کرتے رہتے اور سبک دوش ہونے والے بی جے پی صدر کی صفائی ڈیمج کنٹرول کے سوا اور کچھ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کسی کو بے وقوف نہیں بنا سکتے ہیں، یہ بس ان کی منافقت کو ظاہر کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کیا وزیراعظم مودی کی خاموشی کو ان کی حمایت سمجھا جائے۔ جے رام رمیش نے مودی سے بھی اس معاملے پر جواب مانگا۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہندوستانی آئین پر بار بار ہونے والے ان حملوں پر وزیر اعظم کی مسلسل خاموشی ان کی حمایت کا عکاسی نہیں کرتی ہے تو ان دونوں ممبران پارلیمنٹ کے خلاف کوئی کارروائی کیوں نہیں کی گئی۔
واضح رہے کہ بی جے پی نے ہفتہ کے روز سپریم کورٹ پر دوبے اور شرما کی تنقید سے خود کو الگ کر لیا اور پارٹی کے صدر جے پی نڈا نے ان تبصروں کو ان دونوں کے ذاتی خیالات قرار دیا۔ انہوں نے حکمران جماعت کی طرف سے عدلیہ کے احترام کو جمہوریت کا ایک لازمی حصہ قرار دیا۔ نڈا نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ بی جے پی کا عدلیہ اور چیف جسٹس پر ممبران پارلیمنٹ نشی کانت دوبے اور دنیش شرما کے تبصروں سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ان کے ذاتی تبصرے ہیں لیکن بی جے پی نہ تو ان سے اتفاق کرتی ہے اور نہ ہی کبھی اس طرح کے تبصروں کی حمایت کرتی ہے، بی جے پی انہیں قطعی طور پر مسترد کرتی ہے۔