کراچی:

ایف بی آر کے ماتحت ڈائریکٹوریٹ کسٹمز پوسٹ کلیئرنس آڈٹ ساﺅتھ نے 106ارب روپے کی منی لانڈرنگ بے نقاب کرتے ہوئے منی لانڈرنگ میں ملوث سات جعلی کمپنیوں کے خلاف مقدمہ درج کرلیا۔

ان کمپنیوں میں  میسرز اسکائی لنکرز ٹریڈنگ کمپنی پشاور، میسرز اسکائی لنکرز بزنس چین پرائیویٹ لمیٹڈ پشاور، میسرز برائٹ اسٹار بزنس سلوشن پرائیویٹ لمیٹڈ پشاور، میسرز مون لائٹ ایس ایم سی پرائیویٹ لمیٹڈ پشاور، میسرز پاک الیکٹرانکس لاہور، میسرز سولر سائٹ (پرائیویٹ) لمیٹڈ لاہور، اور میسرز رائل زون (پرائیویٹ) لمیٹڈ شامل ہیں۔

ڈائریکٹر کسٹمز پوسٹ کلئیرنس آڈٹ ساؤتھ شیراز احمد کے مطابق منی لانڈرنگ کے خلاف شواہد کی بنیاد پر کارروائیوں سے منی لانڈرنگ کے بدنام زمانہ کارٹیل کو کامیابی کے ساتھ ختم کردیا گیا ہے جس نے 7 جعلی کمپنیوں کے ذریعے 106ارب روپے کی منی لانڈرنگ کی۔

تحقیقات کے دوران مذکورہ 7 جعلی درآمد کنندگان اوور انوائسنگ اور سولر پینل کی درآمدات کے عوض 106ارب روپے کے منی لانڈرنگ میں ملوث پائے گئے حالانکہ درآمد کیے جانے والے سولرپینل کی مجموعی مالیت انکم ٹیکس ڈیکلریشن کے مطابق 11کروڑ 90لاکھ روپے تھی۔

ذرائع کے مطابق رب نواز اور اس کے بھائی احمد نواز کی سربراہی میں سنڈیکیٹ نے جعلی کمپنیوں کے اس ویب کو اپنی غیر قانونی کارروائیوں کے لیے استعمال کیا۔ مذکورہ کارٹیل نے اربوں کی لانڈرنگ کرکے ملک کو بھاری مالیت کا نقصان پہنچایا۔ لانڈر کیے گئے 106ارب روپے میں سے 42ارب روپے کمرشل بینکوں میں کیش ڈپازٹس کے طور پر جمع کیے گئے تاکہ مذکورہ فنڈز کی غیر قانونی ماخذ کو ظاہر کیا جاسکے۔

ان بوگس کمپنیوں کی 85ارب روپے کی تمام مقامی فروخت غیر رجسٹرڈ اور ناقابل شناخت افراد کے نام پر ظاہر کی گئی۔ تحقیقات کے دوران اس بات کے واضح ثبوت ملے ہیں کہ درآمدی مرحلے پر بڑے پیمانے پر اوور انوائسنگ کی نشاندہی ہوئی ہے۔

برآمد کنندہ ملک چین کی اصل کمرشل انوائس کے مطابق سولر پینلز کی حقیقی قیمت 0.

15 سینٹ فی واٹ تھی، بعد ازاں پاکستان میں 0.35 سے 0.70 امریکی ڈالر فی واٹ کی ویلیو کے تناسب سے درآمد کیے گئے جو 235 فیصد سے 500 فیصد کے درمیان بڑے پیمانے پر اوور انوائسنگ کو ظاہر کرتا ہے۔

مزید یہ کہ اس ادارے کے ڈمی مالک نے، جسے انکم ٹیکس ریٹرن میں تنخواہ دار شخص قرار دیا گیا، کی سالانہ آمدنی 250,000 روپے اور کاروباری سرمایہ 450,000 روپے ہے کی جانب سے حیران کن طور پر 2ارب 50کروڑ روپے کے سولر پینلز کی درآمد کس طرح کی گئی۔

 پی سی اے کی تحقیقات سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ غیر قانونی رقوم بالآخر چین میں قائم چار کمپنیوں کے بینک کھاتوں میں منتقل کی گئیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ کمپنیاں رب نواز کی ملکیت میں تھیں جو پاکستان میں 7 جعلی کمپنیوں کا نیٹ ورک بھی چلاتا تھا۔

چین میں قائم ان کمپنیوں نے سولر پینلز کی اصل برآمدی قدروں کو چھپانے میں بھی کردار ادا کیا، جس سے ناجائز کاموں میں ایک اور تہہ شامل ہو گئی۔ ذرائع کے مطابق ڈی جی پی سی اے چوہدری ذوالفقار علی اور ڈائریکٹر پی سی اے سائوتھ شیراز احمد کی قیادت میں کسٹمز پوسٹ کلئیرنس آڈٹ کی ٹیموں نے اس دھوکہ دہی کی گہرائیوں سے پردہ اٹھانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

خصوصی ٹیموں کے متحرک ہونے اور تحقیقات میں تیزی کے ساتھ، ایف بی آر تمام مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے پرعزم ہے۔ ایف بی آر کی کوششوں نے اس بدنام زمانہ نیٹ ورک کو ختم کر دیا ہے اور اس سنڈیکیٹ کا خاتمہ مالیاتی جرائم کے خلاف جنگ میں ایک اہم پیشرفت کی نشاندہی کرتا ہے۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: جعلی کمپنیوں منی لانڈرنگ کمپنیوں کے 106ارب روپے کے مطابق

پڑھیں:

وادی تیراہ میں سہولیات کا فقدان، سیکیورٹی اور انتظامی چیلنجز نے ناقص گورننس کو بے نقاب کردیا

وادی تیراہ میں سہولیات کا فقدان ،سکیورٹی اور انتظامی چیلنجز نے ناقص گورننس کو بے نقاب کردیا،وادی تیراہ میں ابتر صورتحال صوبائی حکومت کی نااہلی اور بدانتظامی کی بدترین مثال ہے۔

آئی جی ایف سی خیبرپختونخوا نارتھ نے کہا کہ فتنہ الخوارج عدم استحکام کو فروغ اور منشیات کی سمگلنگ سے پیسہ وصول کرتےہیں، خیبرپختونخوا کی افغانستان کیساتھ 1224 کلومیٹر کی طویل سرحد موجود ہے۔

آئی جی ایف سی نے کہا کہ فرنٹیئر کور کے پاس تقریباََ 717 کلومیٹرکی سرحد موجود ہے جس میں برف پوش اور سنگلاخ پہاڑ بھی ہیں، خیبرپختونخوا کے افغانستان کے ساتھ سرحد میں بلند چوٹیاں اور تنگ گھاٹیاں بھی موجود ہیں،ایف سی نے دراندازی کرنے والوں کیخلاف کیمرے بھی لگائے ہیں۔

آئی جی ایف سی نے کہا کہ سرحد اس وقت مکمل بند(سیل) ہو سکتی ہے جب دونوں اطراف سے سرحد کا احترام کیا جائے،پہلی بار افغانستان اور پاکستان میں باڑ لگائی گئی ہے ، اب اس کو بین الاقوامی سرحد کہہ سکتے ہیں۔

آئی جی ایف سی نے کہا کہ باڑ لگا کرآزادانہ نقل و حرکت اور دراندازی کے خلاف رکاوٹ کھڑی کی گئی ہے،گزشتہ سال ’’باغ میدان‘‘ میں ایف سی کے 64 جوان شہید اور 198 زخمی ہوئے،اتنے شہدا اور زخمی یہاں پر کسی اور ادارے کے نہیں ہیں، دواتوئی میں ایک تنگ راستہ ہے لیکن وہاں پر کوئی چیکنگ نہیں کی جا سکتی کیوں کہ ہمارے پاس اختیار نہیں،اس وقت پوری آبادی کی نگرانی کیلئے صرف 3پولیس اہلکار موجود ہیں۔

ونگ کمانڈر کرنل وقاص نے بتایا کہ وادی تیراہ میں 60 کلومیٹر تک ضلعی انتظامیہ،پولیس یا ہسپتال موجود نہیں ہے،وادی تیراہ کے علاقے میں کوئی سرکاری سکول نہیں اور نہ اساتذہ ہیں،جب بچے سکول نہیں جائیں گے ، پڑھیں گے نہیں تو ان میں شعور کیسے آئے گا۔ونگ کمانڈر نے کہا کہ اگر بچے پڑھیں نہیں تو وہ غیر قانونی سرگرمیوں کی طرف جاتے ہیں،ایف سی کے زیر اہتمام 16سکول ہیں جن میں ایف سی نے خود اساتذہ کو بھرتی کیا ہے۔

ونگ کمانڈر نے کہا کہ وادی تیراہ میں کوئی ہسپتال نہیں ، لوگ کسی ایک انجکشن کیلئے بھی ایف سی کے پاس آتے ہیں،فرنٹیئر کور مقامی افراد کیلئے فری میڈیکل کیمپس کا انعقاد بھی کرتی ہے۔

ونگ کمانڈر نے بتایا کہ وادی تیرہ میں منشیات فروشی کا مسئلہ بہت بڑا ہے جن میں فتنہ الخوارج ملوث ہے،فتنہ الخوارج منشیات اور بھتہ سے اکٹھی کی گئی رقم سکیورٹی فورسز اور عوام کے خلاف استعمال کرتےہیں۔وادی تیراہ میں بدانتظامی اور مقامی حکومت کی نااہلی کا فائدہ شدت پسند اور جرائم پیشہ گروہ اٹھا رہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • پنجاب کے تمام تعلیمی اداروں میں  موسم سرما کی تعطیلات کا اعلان
  • وادی تیراہ میں سیکیورٹی اور انتظامی چیلنجز نے ناقص گورننس کو بے نقاب کردیا
  • وادی تیراہ میں سہولیات کا فقدان، سیکیورٹی اور انتظامی چیلنجز نے ناقص گورننس کو بے نقاب کردیا
  • پنجاب کے تعلیمی اداروں میں موسم سرما کی تعطیلات کا اعلان ہوگیا
  • ساری بیورو کریسی اور ایگزیکٹو مل کر عدلیہ سے مذاق کر رہے ہیں: جسٹس محسن اختر کیانی
  • پنجاب حکومت کا یونیورسٹی طلبہ کیلئے لیپ ٹاپ سکیم میں توسیع کا اعلان
  • پاکستان میں کون سی سولر ٹیکنالوجی سب سے کارآمد؟
  • آئی سی سی کی دھوکہ دہی! ٹی20 ورلڈ کپ کے ٹکٹ پوسٹر سے پاکستانی کرکٹر کی تصویر غائب، بھارتی اثر و رسوخ بے نقاب
  • کیا پاکستان میں سولر پینل کی مینوفیکچرنگ ممکن ہے؟
  • اسٹیل مل سے لوہا و کاپر چوری کی وارداتیں بے نقاب، 2 ملزمان گرفتار