شیر افضل مروت کا حکومت، پی ٹی آئی کو مخالفانہ بیانات سے گریز کا مشورہ
اشاعت کی تاریخ: 9th, January 2025 GMT
پشاور ہائیکورٹ میں گفتگو کرتے ہوئے رہنماء پی ٹی آئی نے کہا کہ مذاکرات کی تیسری بیٹھک تک فریقین کو تحمل سے کام لینا چاہیئے، چھوٹی چھوٹی باتوں پر غصہ دکھانا اور ایک دوسرے کے خلاف بیانات نہیں دینا چاہیئے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما شیرافضل مروت نے حکومت اور اپنی پارٹی کے رہنماؤں سے ایک دوسرے خلاف بیانات سے گریز کا مشورہ دے دیا۔ پشاور ہائیکورٹ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مذاکرات کی تیسری بیٹھک تک فریقین کو تحمل سے کام لینا چاہیئے، چھوٹی چھوٹی باتوں پر غصہ دکھانا اور ایک دوسرے کے خلاف بیانات نہیں دینا چاہیئے۔ شیر افضل مروت نے کہا کہ بیانات سے مذاکرات کا ماحول خراب ہوگا، خان صاحب نے بہت لچک دکھائی ہے، خان صاحب نے کہا کہ اگر مذاکرات ٹیم کو ملنے نہیں بھی دیا جارہا تو تیسرے، چوتھے سیشن کے لئے مذاکراتی ٹیم کو بیٹھنا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ تحریری مطالبات کو انا کا مسئلہ بنایا گیا تھا، خان صاحب نے کہا کہ پوری قوم کو پتہ ہے کہ ہم مذاکرات کررہے ہیں، بانی نے کہا کہ یہ ہمارے مطالبات ہیں تو تحریری طور پر دینے میں کوئی حرج نہیں ہے، ٹرائل کورٹ سے سزاؤں کے ہم عادی ہوگئے ہیں۔ شیر افضل مروت نے کہا کہ احتساب عدالت کا جو بھی فیصلہ آتا ہے اس سے ہمیں کوئی فرق نہیں پڑتا، حیران کن بات یہ ہے کہ میڈیا کو ایک دن پہلے پتہ چلتا ہے کہ کل فیصلے کی تاریخ کو ملتوی کیاجائے گا۔ کس نے میڈیا کے ساتھ یہ بات شیئر کی اور عین وہی پھر ہوا بھی، ان کیسز کا کیا انجام ہوتا ہے سب کو علم ہے۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
شیر افضل مروت 2 سال پہلے کہاں تھا اور کون تھا؟
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 19 اپریل 2025ء ) پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان سے متعلق بیان پر ڈپٹی سیکریٹری اطلاعات پی ٹی آئی نے شیر افضل مروت کو جواب دے دیا۔ اس حوالے سے اپنے ایک بیان میں مرکزی ڈپٹی سیکریٹری اطلاعات تحریک انصاف اخونزادہ حسین احمد نے کہا کہ شیر افضل مروت 2 سال پہلے کہاں تھا اور کون تھا؟ یہ اس ملک میں زیادہ کسی کو پتا نہیں، عمران خان کی وکالت نے انہیں یہاں لا کے کھڑا کیا ہے کہ آج وہ ٹی وی ٹاک شوز پر آکر عمران خان کی بہنوں پر حملہ آور ہو رہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ہم ناصرف اس غلاظت اور گٹھیا پن کی مذمت کرتے ہیں بلکہ پارٹی کے ان ساتھیوں کو بھی ملامت کرتے ہیں جو اب بھی ان سے رابطے میں ہیں، انہوں نے ہی شیر افضل مروت کو پارٹی معاملات پر اور خان کی فیملی کے بارے میں اتنی بے باکی سے بولنے کے قابل بنایا، یہ تو کم ظرفی کی انتہا ہے کہ جس شخصیت نے آپ کو ایک مقام پر بٹھایا ہو آپ ان کی بہنوں کے خلاف دشنام طرازی پر اتر آئیں۔(جاری ہے)
قبل ازیں رکن قومی اسمبلی شیرافضل مروت نے علیمہ خان پر الزام عائد کیا تھا کہ امریکہ سے مالی امداد اور سوشل میڈیا کو کنٹرول کرنے کی ذمہ داری علیمہ خانم کے پاس ہے، میرے خلاف ایک منصوبہ بندی کے تحت میڈیا پرسنز اور یوٹیوبرز کو متحرک کیا گیا، میں نے عمران خان کو علیمہ خان کی شکایت کی تو بانی چیئرمین پی ٹی آئی نے ہدایت کی کہ علیمہ خان کا پارٹی معاملات سے کوئی تعلق نہیں۔ انہوں نے سماء نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 8 فروری 2024ء تک میں پی ٹی آئی کا ہیرو تھا اور میرے نام کی جے جے کار ہورہی تھی، اس کے بعد الیکشن ہوگئے اور میں فارغ ہوگیا، الیکشن کے فوری بعد جب یہ سیاسی قیادت باہر آئی تو میں نے عمران خان کے ساتھ ملاقاتیں شروع کروائیں، جو ان کی پہلی ملاقات ہوئی، پہلی ملاقات میں ہی عمران خان کے سامنے میرے خلاف شکایات کا پنڈورا باکس کھول دیا گیا لیکن میں پہلی بار لب کشائی کررہا ہوں۔ شیر افضل مروت کا الزام ہے کہ مجھ پر اسٹیبلشمنٹ کا آدمی ہونے کا بیانیہ علیمہ خانم نے متعارف کروایا اور اس کو ہوا دی کہ میں اسٹیبلشمنٹ کا آدمی ہوں، یہ بہت سارے میڈیا پرسنز اور یوٹیوبرز کو بلاکر میرے خلاف کان بھرتی تھیں، وجہ یہ تھی کہ میں نے علیمہ خانم یا بشریٰ بی بی کے گروپس میں کسی ایک کو جوائن کرنا تھا، علیمہ خانم نے مجھے اپنے گروپ میں شامل کرنے کیلئے ہمیشہ سخت رویہ اپنایا، علیمہ خان کی زبان آگ اگلتی تھی۔