جامعہ اردو: پینش و بقایاجات ادا نہ کیے تو وی سی آفس پر بھوک ہڑتال کریں گے، ڈاکٹر توصیف
اشاعت کی تاریخ: 9th, January 2025 GMT
وفاقی اردو یونیورسٹی کے ریٹائرڈ اساتذہ اور ملازمین نے گذشتہ ماہ سے پینشن کی عدم ادائیگی اور 80 سے زائد ریٹائرڈ ملازمین کے بقایاجات کی عدم ادائیگی کے خلاف کراچی پریس کلب کے باہر مظاہرہ کیا۔
مظاہرے میں انجمن اساتذہ وفاقی اردو یونیورسٹی (عبدالحق کیمپس) کے عہدیداران نے بھی شرکت کی اور موجودہ اساتذہ کی تنخواہوں اور ہاؤس سیلنگ کی ادائیگی کا مطالبہ کیا، ریٹائرڈ ملازمین میں سے 5 ملازمین انتقال کرچکے ہیں اور ان کے اہل خانہ مالی مشکلات کا سامنا کرنے پر مجبور ہیں۔
مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے ریٹائرڈ اساتذہ اور ملازمین کی کمیٹی کے کنوینر ڈاکٹر توصیف احمد خان نے کہا کہ یونیورسٹی کے موجودہ وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ضابطہ خان شنواری وفاقی محتسب کی عدالت میں قبول کر چکے ہیں کہ یونیورسٹی کے پاس 60 کروڑ روپے سے زائد کے فنڈز موجود ہیں جنہیں سرمایہ کاری کی غرض سے مختلف بینکوں میں محفوظ کیا گیا ہے، ان فنڈز کی موجودہ مالیات 100 کروڑ روپے تک پہچ چکی ہے۔
انہوں نے کہا وائس چانسلر ریٹائرڈ اساتذہ اور ملازمین کو ماہانہ پینشن ادا نہیں کر رہے اور بقایاجات کی ادائیگی کےلیے بھی کوئی منصوبہ تیار نہیں کیا گیا۔
ڈاکٹر توصیف احمد خان نے کہا وائس چانسلر وفاقی محتسب کے فیصلے پر عمل درآمد نہ کرکے توہین عدالت کے مرتکب ہو رہے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ اگر رواں ماہ پینش ادا نہ کی گئی اور ریٹائرڈ اساتذہ و ملازمین کے بقایاجات کی ادائیگی کےلیے کوئی حکمت عملی ترتیب نہ دی گئی تو وہ ماہ فروری سے وائس چانسلر کے دفتر کے باہر بھوک ہڑتال کا آغاز کریں گے۔
انجمن اساتذہ وفاقی اردو یونیورسٹی (عبدالحق کیمپس) کے جنرل سیکریٹری روشن علی سومرو نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا اساتذہ کو گذشتہ دو ماہ سے تنخواہیں ادا نہیں کی گئی ہیں، ہاؤس سیلنگ کی مد میں گذشتہ 9 ماہ سے ادائیگیاں نہیں کی گئیں۔
جبکہ یونیورسٹی میں میڈیکل اور دیگر سہولیات مکمل طور پر بندش کا شکار ہیں۔ وائس چانسلر کے پاس مالی بحران سے نمٹنے کے لیے کوئی عملی منصوبہ موجود نہیں ہیں۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ یونیورسٹی کے مالی بحران کے حل کے لیے فوری طور پر بیل آؤٹ پیکیج کا اعلان کیا جائے اور ریٹائرڈ اساتذہ اور ملازمین کی پینشن اور بقایاجات فوراً ادا کیے جائیں۔
انہوں نے کہا یونیورسٹی میں کیمیپس کی بنیاد پر تقسیم پیدا کر کے انتظامی بحران پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ اساتذہ اس کوشش کو ناکام بنائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ریٹائرڈ اساتذہ اور ملازمین کی جانب سے بھوک ہڑتال کی حمایت کرتے ہیں اور اس میں شرکت بھی کریں گے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: انہوں نے
پڑھیں:
توڑ پھوڑ کرنیوالے پاکستانی طلبہ ڈی پورٹ ہوں گے، امریکی ترجمان
اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی اردو ترجمان نے اپنی گفتگو میں کہا کہ یہودی طلبا کو کلاسوں میں جانے سے روکنے والے بھی امریکا سے جائیں، جو طلبا توڑ پھوڑ اور احتجاج کرتے ہیں انہیں بھی واپس جانا ہوگا، قانون توڑ کر امریکا آنے والا سزا کا سامنا کرے گا۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی محکمہ خارجہ کی اردو ترجمان مارگریٹ میکلاؤڈ کا کہنا ہے کہ جو پاکستانی طلبہ امریکا میں پڑھ رہے ہیں، ان کیلئے تشویش کی بات نہیں، اگر آپ قانون کے مطابق چلیں گے تو آپ کو امریکا میں مواقع ملیں گے۔ پاکستان میں تعینات چینی سفیرجیانگ زیڈونگ نے بھی آج نیوز کے پروگرام میں گفتگو کی، انہوں نے کہا کہ پاکستان کی قومی خودمختاری اور ترقی میں مدد فراہم کریں گے۔
امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی اردو ترجمان مارگریٹ میکلاؤڈ نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ غیر قانونی طور پر امریکا آنے والوں کو واپس بھیجنے کیلئے پاکستانی حکومت کے ساتھ تعاون کر رہے ہیں تاکہ ان کی دستاویزات کنفرم کریں۔ مارگریٹ میکلاؤڈ نے پاکستانی طلبہ کی ملک بدری کے حوالے سے سوال کے جواب میں بتایا کہ بہت زیادہ پاکستانی طالب علم جو امریکا میں پڑھ رہے ہیں، ان کے لیے کوئی تشویش کی بات نہیں ہے، وہ لوگ جو پڑھنے کے لیے امریکا آئے وہ پڑھ سکتے۔
امریکی اردو ترجمان نے کہا کہ پاکستان نژاد امریکی شہری ہمارے معاشرے، ہماری ثقافت میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں، اگر آپ قانون کے مطابق چلیں گے تو آپ کو امریکا میں مواقع ملیں گے لیکن اگر امریکی قانون کی خلاف ورزی کریں تو اس کو سزا کا سامنا کرنا پڑے گا۔ مارگریٹ میکلاؤڈ نے کہا کہ صدر ٹرمپ نے امریکی کانگریس میں پاکستان کا نام لیا اور شکریہ ادا کیا کیوں کہ پاکستانی حکومت نے ایک دہشت گرد کوہمارے حوالے کیا تاکہ وہ امریکا میں قانون کا سامنا کرے۔ امریکا اور پاکستان کے درمیان کاؤنٹر ٹیررازم تعاون بہت اہم ہے۔
انھوں نے اپنی گفتگو میں یہ بھی کہا کہ حال ہی میں امریکی محکمہ خارجہ کے سینیئر بیورو آفیشل جو جنوبی ایشیا کے ذمے دار ہیں وہ پاکستان گئے تاکہ وہ امریکی اور پاکستان کے درمیان تجارت سے متعلق امور پر بات چیت کر سکیں، انھوں نے پاکستان میں منرل کانفرنس میں بھی شرکت کی۔ کیوں کہ امریکا سمجھتا ہے کہ منرل کانفرنس امریکی اقتصادیات کے لیے کتنی ضروری ہے۔
پاکستان کے ساتھ بائیڈن والی پالیسی کے سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ میرے خیال ہے کہ اس حوالے سے کسی تجزیہ کار سے پوچھ لیں، ترجمان کی حیثیت سے میں صرف ابھی کی انتظامیہ کے بارے میں بات کر سکتی ہوں، اسی انتظامیہ کی پاکستان سے متعلق پالیسی کے بارے میں بات کروں تو پاکستان کے ساتھ ہم تعاون جاری رکھنا چاہتے اور پاکستان کے ساتھ انصاف اور برابری کی بنیاد پرتجارت بڑھانا چاہتے ہیں۔
پچیس ہزار افغانیوں کو امریکا بلانے کے سوال کے جواب امریکی محکمہ خارجہ کی اردو ترجمان نے جواب دیا کہ اس کے بارے میں یا پالیسیوں کی تبدیلی کے بارے میں کوئی اعلان نہیں ہوا ابھی تک۔ اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی اردو ترجمان نے اپنی گفتگو میں کہا کہ یہودی طلبا کو کلاسوں میں جانے سے روکنے والے بھی امریکا سے جائیں، جو طلبا توڑ پھوڑ اور احتجاج کرتے ہیں انہیں بھی واپس جانا ہوگا، قانون توڑ کر امریکا آنے والا سزا کا سامنا کرے گا۔