داعش کے خلاف امریکی فوج کا شام میں رہنا ضروری ہے. لائیڈ آسٹن
اشاعت کی تاریخ: 9th, January 2025 GMT
واشنگٹن (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔09 جنوری ۔2025 ) امریکہ کے وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے کہا ہے کہ بشار الاسد حکومت کے خاتمے کے بعد بھی امریکی افواج کو شام میں تعینات رکھنے کی ضرورت ہے تاکہ داعش کو دوبارہ بڑے خطرے کے طور پر ابھرنے سے روکا جا سکے. امریکی نشریاتی ا دارے سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ وہاں امریکی افواج کی اب بھی ضرورت ہے خاص طور پر ان حراستی کیمپوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے جہاں دسیوں ہزار داعش کے سابق جنگجو اور ان کے خاندان کے افراد موجود ہیں ایک اندازے کے مطابق ان کیمپوں میں داعش کے آٹھ سے دس ہزار جنگجوں کو رکھا گیا ہے جن میں سے دو ہزار کو انتہائی خطرناک سمجھا جاتا ہے .
(جاری ہے)
لائیڈ آسٹن نے کہا کہ اگر شام کو غیرمحفوظ رکھا گیا تو میرا خیال ہے کہ داعش کے جنگجو دوبارہ مرکزی دھارے میں آ جائیں گے امریکی وزیر دفاع نے یہ گفتگو جرمنی کی رامسٹین ایئربیس پر پہنچنے کے بعد کی جہاں وہ یوکرین کی فوجی امداد کے حوالے سے 50 شراکت دار ملکوں سے بات چیت کریں گے. لائیڈ آسٹن نے کہا کہ ہمیں داعش کے گلے پر دبا برقرار رکھنے کے لیے میرے خیال میں ابھی مزید کچھ کام کرنے کی ضرورت ہے امریکی وزیر دفاع نے کرد تنظیم کے حوالے سے کہا کہ سیریئن ڈیموکریٹک فورسز کے ساتھ اچھی پارٹنرشپ رہی کسی مرحلے پر ان کو بھی شام کی افواج میں شامل کر لیا جائے گا اور امید ہے کہ ایک وقت ہوگا جب شام داعش کے تمام حراستی کیمپوں کا کنٹرول سنبھال سکے گا لائیڈ آسٹن کا کہنا تھا کہ لیکن فی الوقت میرا خیال ہے کہ ہمیں وہاں اپنے مفادات کا تحفظ کرنا ہے.
ذریعہ: UrduPoint
پڑھیں:
بلوچستان میں دہشتگردوں کی سرکوبی، آرمی چیف نے دل سے بات کی: سرفرار بگٹی
لاہور (نوائے وقت رپورٹ) وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ آرمی چیف نے بلوچستان میں دہشتگردوں کی سرکوبی کی بات دل سے کی ہے۔ بلوچستان میں دو یا تین فیصد ملک توڑنا چاہتے ہیں جو ممکن نہیں۔ نجی ٹی وی سے خصوصی گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں وسیع پیمانے پر فوجی آپریشن کی ضرورت نہیں انٹیلی جنس کی بنیاد پر آپریشن کی ضرورت ہے اور وہ جاری ہے۔ پٹرولیم لیوی کا پیشہ بلوچستان کی سڑک پر لگنا خوش آئند ہے۔ عوام کا اس حوالے سے شکر گزار ہوں۔ بلوچستان میں مٹھی بھر دہشتگردوں کے خلاف کسی بڑے آپریشن کی ضرورت نہیں دہشتگردوں کے خلاف زیرو ٹالرنس ہے اور آپ فرق دیکھیں گے۔