انڈیا والے چاہت فتح علی خان سے جلنے لگے، ’’مدمقابل‘‘ سامنے لے آئے
اشاعت کی تاریخ: 9th, January 2025 GMT
اپنے منفرد انداز سے گائیگی کرنے والے چاہت فتح علی خان ’’اپنے مداحوں‘‘ میں خوب مقبولیت حاصل کررہے ہیں۔ لیکن اب بھارت نے بھی ان کا ’’مدمقابل‘‘ تیار کرلیا ہے۔
’’خودساختہ‘‘ گلوکار کے لقب سے پہچانے جانے والے چاہت فتح علی خان کی مقبولیت سے نالاں بھارت نے اب انھیں ٹکر دینے کےلیے اپنا ’’خودساختہ‘‘ گلوکار متعارف کروادیا ہے۔
سوشل میڈیا پر بھارت سے تعلق رکھنے والے گلوکار کشور وادھوانی کی میوزک ویڈیوز خوب وائرل ہورہی ہیں، جسے صارفین چاہت فتح علی خان کا ’’جواب‘‘ قرار دے رہے ہیں۔
View this post on InstagramA post shared by Kishore Wadhwani (@kishorewadhwanii)
کشور وادھوانی نے بالی ووڈ کے کئی مشہور گانے کے ری میک تیار کیے ہیں اور انھیں اپنے یوٹیوب چینل کے ساتھ انسٹاگرام پروفائل پر بھی شیئر کررہے ہیں۔
سوشل میڈیا صارفین نے کشور وادھوانی کو گلوکار چاہت فتح علی خان کا مقابل قرار دیا ہے۔ صارفین کی جانب سے دلچسپ تبصرے بھی کیے جارہے ہیں اور پوچھا جارہا ہے کہ ’’دونوں میں سے کس کی آواز میں زیادہ درد ہے؟‘‘
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
بی جے پی عدلیہ کی توہین کرنے والے اپنے اراکین پارلیمنٹ کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کرتی، جے رام رمیش
کانگریس لیڈر نے کہا کہ یہ ممبران پارلیمنٹ ہمیشہ ہی نفرت انگیز تقریر کرتے رہتے اور سبک دوش ہونے والے بی جے پی صدر کی صفائی ڈیمج کنٹرول کے سوا اور کچھ نہیں ہے۔ اسلام ٹائمز۔ انڈین کانگریس کمیٹی نے بی جے پی کے ذریعے خود کو سپریم کورٹ کے حوالے سے اپنے اراکین پارلیمنٹ نشی کانت دوبے اور دنیش شرما کے بیانات سے الگ کرنے کو نقصان کی تلافی قرار دیا اور بی جے پی پر زور دیا کہ اسے کم از کم ان دونوں کو پارٹی سے نکال دینا چاہیئے۔ کانگریس نے یہ بھی پوچھا کہ دونوں بی جے پی لیڈران کے خلاف کوئی کارروائی کیوں نہیں کی گئی اور انہیں وجہ بتاؤ نوٹس کیوں جاری نہیں کیا گیا۔ کانگریس کے جنرل سکریٹری انچارج کمیونیکیشنز جے رام رمیش نے کہا کہ چیف جسٹس آف انڈیا (سی جے آئی) پر دو ممبران پارلیمنٹ کے تبصروں سے پارٹی کے جلد سبکدوش ہونے والے صدر کا خود کو اور پارٹی کو الگ کر لینے کا کوئی مطلب نہیں ہے۔
جے رام رمیش نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ یہ ممبران پارلیمنٹ ہمیشہ ہی نفرت انگیز تقریر کرتے رہتے اور سبک دوش ہونے والے بی جے پی صدر کی صفائی ڈیمج کنٹرول کے سوا اور کچھ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کسی کو بے وقوف نہیں بنا سکتے ہیں، یہ بس ان کی منافقت کو ظاہر کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کیا وزیراعظم مودی کی خاموشی کو ان کی حمایت سمجھا جائے۔ جے رام رمیش نے مودی سے بھی اس معاملے پر جواب مانگا۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہندوستانی آئین پر بار بار ہونے والے ان حملوں پر وزیر اعظم کی مسلسل خاموشی ان کی حمایت کا عکاسی نہیں کرتی ہے تو ان دونوں ممبران پارلیمنٹ کے خلاف کوئی کارروائی کیوں نہیں کی گئی۔
واضح رہے کہ بی جے پی نے ہفتہ کے روز سپریم کورٹ پر دوبے اور شرما کی تنقید سے خود کو الگ کر لیا اور پارٹی کے صدر جے پی نڈا نے ان تبصروں کو ان دونوں کے ذاتی خیالات قرار دیا۔ انہوں نے حکمران جماعت کی طرف سے عدلیہ کے احترام کو جمہوریت کا ایک لازمی حصہ قرار دیا۔ نڈا نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ بی جے پی کا عدلیہ اور چیف جسٹس پر ممبران پارلیمنٹ نشی کانت دوبے اور دنیش شرما کے تبصروں سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ان کے ذاتی تبصرے ہیں لیکن بی جے پی نہ تو ان سے اتفاق کرتی ہے اور نہ ہی کبھی اس طرح کے تبصروں کی حمایت کرتی ہے، بی جے پی انہیں قطعی طور پر مسترد کرتی ہے۔