حکومت این آر او کی سیاست چھوڑ دے، یہ کوئی نہیں مانگ رہا: شوکت یوسفزئی
اشاعت کی تاریخ: 9th, January 2025 GMT
شوکت یوسفزئی—فائل فوٹو
پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما شوکت یوسفزئی کا کہنا ہے کہ حکومت این آر او کی سیاست چھوڑ دے، این آر او کوئی نہیں مانگ رہا۔
ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ بانیٔ پی ٹی آئی نہ تو نتھیا گلی، نہ بنی گالہ اور نہ ہی ملک سے باہر جائیں گے، وہ تمام کیسز عدالتوں میں لڑ کر باہر آئیں گے۔
شوکت یوسفزئی کا کہنا ہے کہ 2022ء سے اب تک 27 ہزار ارب روپے کا قرضہ لیا جا چکا ہے، کیا ملک قرضوں پر چلے گا؟ کیا اڑان پاکستان قرضوں سے چلے گا؟
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شوکت یوسفزئی نے کہا کہ حکومت کی طرف سے مذاکرات کو این آر او کا رنگ دینا افسوسناک ہے۔
انہوں نے کہا کہ سب سے پہلے سیاسی استحکام لانا ہو گا، ملک میں سرمایہ کاری رک گئی ہے، وزیرِ اعظم اور وزیرِ اعلیٰ پنجاب سرکاری تقاریب میں پی ٹی آئی کی کردار کشی کرتے ہیں۔
پی ٹی آئی کے رہنما کا کہنا ہے کہ مذاکرات میں بھی تاخیری حربے استعمال ہو رہے ہیں، کراچی تباہی کے دہانے پر ہے، روشنیوں کا شہر اب کھنڈرات میں بدل گیا ہے۔
شوکت یوسفزئی نے کہا کہ کراچی میں کوئی موبائل لے کر نہیں پھر سکتا، موٹر سائیکل لے کر باہر نہیں آ سکتا، پاکستان میں سب سے زیادہ قتل و غارت کراچی شہر میں ہوئی ہے۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ کے پی حکومت نے نگراں دور کے بعد 3 ماہ کی تنخواہ ادا کر دی، 3 ماہ کی ریزرو بھی دیں، کے پی حکومت نے صحت کارڈ کے لیے 20 ارب روپے جاری کیے۔
پی ٹی آئی کے رہنما نے یہ بھی کہا کہ کے پی حکومت نے 30 ارب روپے قرض واپسی فنڈ میں منتقل کیے، کے پی حکومت نے 40 ارب روپے پنشن فنڈ میں منتقل کیے ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
مودی حکومت کو ہٹ دھرمی چھوڑ کر مسلمانوں کے جذبات کا احترام کرنا چاہیئے، سرفراز احمد صدیقی
دہلی پردیش کانگریس کمیٹی کے سکریٹری نے کہا کہ یہ قانون کئی بنیادی حقوق کے خلاف ہے اور اقلیتوں کو متعدد دفعات میں دئے گئے حقوق و اختیارات سے متصادم ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وقف ترمیمی قانون پر جاری سماعت کے دوران سپریم کورٹ آف انڈیا کے کئی شقوں پر عارضی روک کا خیرمقدم کرتے ہوئے دہلی پردیش کانگریس کمیٹی کے سکریٹری اور سپریم کورٹ کے معروف وکیل سرفراز احمد صدیقی نے کہا کہ مودی حکومت کو ہٹ دھری چھوڑ کر مسلمانوں کے جذبات کا احترام کرتے ہوئے وقف ترمیمی قانون کو واپس لے لینا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ آف انڈیا کے چیف جسٹس نے نہ صرف حکومت کو آئینہ دکھایا ہے بلکہ اس کے منصوبے کو ناکام کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قانون کا ایک ادنی سا طالب علم بھی ایسا غیر آئینی بل پیش کرنے اور نہ ہی اسے پاس کرانے کی حماقت کرے گا۔
ایڈووکیٹ سرفراز احمد صدیقی نے کہا کہ یہ قانون کئی بنیادی حقوق کے خلاف ہے اور اقلیتوں کو متعدد دفعات میں دئے گئے حقوق و اختیارات سے متصادم ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کے باوجود بھی حکومت کا پارلیمنٹ سے پاس کرانا مسلمانوں کے جذبات سے کھیلواڑ کرنے کے علاوہ اور کیا کہا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے پہلے دن کی سماعت کے دوران جس طرح کے سوالات اٹھائے اور وقف ترمیمی قانون کے شقوں پر سوالیہ نشان لگایا اس سے ظاہر ہوگیا تھا کہ یہ قانون سپریم کورٹ میں ٹھہر نہیں پائے گا۔