بانی کی جیل سے منتقلی کی آفر میرے علم میں نہیں، عمر ایوب
اشاعت کی تاریخ: 8th, January 2025 GMT
قائد حزب اختلاف عمر ایوب نے کہا ہے کہ حکومت اپنی کمزوری چھپانے کے لیے حیلے بہانے کر رہی ہے، بانی پی ٹی آئی کی جیل سے منتقلی کی آفر میرے علم میں نہیں۔
جیو نیوز کے پروگرام کیپٹل ٹاک میں گفتگو کے دوران عمر ایوب نے کہا کہ اسپیکر ایاز صادق کو کہا کہ ہمارے مطالبات میٹنگ منٹس میں شامل کرلیں۔ ہم نے کہا کہ اسیروں کی رہائی جوڈیشل کمیشن کا مطالبہ میٹنگ مینٹس میں شامل کرلیں،ہمیں کہا گیا کہ اپنے مطالبات تحریری طور پر دیں۔
قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا ہے کہ حکومت کو مذاکرات کے لیے سنجیدگی واضح کرنا ہوگی،انہوں نے دعویٰ کیا کہ ملک سے 14 ارب ڈالر، 20 لاکھ نوجوان پاکستان سے باہر جاچکے ہیں۔
اپوزیشن لیڈر نے مزید کہا کہ ہم نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے بعد تحریری مطالبات دے دیں گے، حکومت اپنی کمزوری چھپانے کےلیے حیلے بہانے کررہی ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ ہمارے کئی لوگ جہلم، اڈیالہ اور اٹک جیل اور تھانے منتقل کیے گئے، ہری پور سے میری 2 گاڑیاں چوری کی گئیں اور 4 ملازمین غائب کیے گئے۔
عمر ایوب نے یہ بھی کہا کہ میرے ملازمین کو ہری پور سے گرفتار اور تھانہ سیکریٹریٹ میں 4 دن بعد ظاہر کیا گیا، آئی جی اسلام آباد کے خلاف درخواست دی، مقدمہ نہیں کرنے دیا گیا۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینئر رہنما اور اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن نے عدالت کے روبرو جھوٹ بولا۔
انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کو منتقلی کی آفر میرے علم میں نہیں، جب تک بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہیں ہوتی، ہم ان سے کیا بات کریں گے۔
اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ مطالبات تحریری طور پر دے بھی دیں اگلی ہدایات تو ہم نے بانی پی ٹی آئی سے لینی ہیں۔
قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا ہے کہ ہمارا ون پوائنٹ ایجنڈا آئین اور قانون کی بالادستی ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ حکومتی ٹیم کو واضح طور پر بتایا ہے کہ پی ٹی آئی کو دیوار سے لگایا گیا ہے، بانی اور کارکنوں کو جیل میں ڈالا گیا ہے، ہمیں گولی مارکر بھی انہوں نے دیکھ لیا اب اور کیا کریں گے۔
عمر ایوب نے کہا کہ ان کے ساتھ بیٹھ کر میثاق معیشت پر کیا بات کریں، جن شرائط پر یہ معیشت کو لے کر جارہے ہیں ان کے ساتھ کیسے بات کرسکتے ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
نفرت انگیز مہمات نہ رکیں تو ملک میں سیاسی قتل بھی ہوسکتا ہے، اسرائیلی اپوزیشن لیڈر نے خبردار کردیا
نفرت انگیز مہمات نہ رکیں تو ملک میں سیاسی قتل بھی ہوسکتا ہے، اسرائیلی اپوزیشن لیڈر نے خبردار کردیا WhatsAppFacebookTwitter 0 21 April, 2025 سب نیوز
تل ابیب(آئی پی ایس ) اسرائیلی اپوزیشن لیڈر یائر لاپید نے ملک میں سیاسی تشدد کے خدشے کا اظہار کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر نفرت انگیز مہمات نہ رکیں تو کوئی سیاسی قتل بھی ہوسکتا ہے۔غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق تل ابیب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے یائر لاپید نے کہا کہ سرخ لکیر عبور ہو چکی ہے، اگر ہم نے صورتحال کو کنٹرول نہ کیا تو یہاں سیاسی قتل ہوگا، شاید ایک سے زیادہ۔ یہودی یہودیوں کو ماریں گے۔ خبررساں ایجنسی کے مطابق ان کا اشارہ اسرائیل کی اندرونی سکیورٹی ایجنسی شین بیت کے سربراہ رونن بار کے خلاف جاری نفرت انگیز مہم کی طرف تھا، جنہیں حکومت ان کے عہدے سے ہٹانے کی کوشش کر رہی ہے۔
رونن بار کی برطرفی کے خلاف اپوزیشن نے عدالت سے رجوع کیا ہے اور اسے وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کی دائیں بازو کی حکومت کا غیرجمہوری اقدام قرار دیا ہے۔ رونن بار کا کہنا ہے کہ ان کی برطرفی حماس کے 7 اکتوبر 2023 کے حملے اور دیگر سنگین معاملات کی تحقیقات سے منسلک ہے۔اسرائیلی اٹارنی جنرل نے بھی خبردار کیا ہے کہ رونن بار کی برطرفی کے فیصلے میں نیتن یاہو کا ذاتی مفاد شامل ہو سکتا ہے کیونکہ ان کے قریبی ساتھیوں کے خلاف فوجداری تحقیقات جاری ہیں۔
اسرائیلی سپریم کورٹ نے رونن بار کو برطرف کرنے کی ابتدائی حکومتی کوشش کو روک دیا تھا اور حال ہی میں حکومت اور اٹارنی جنرل کو ہدایت دی تھی کہ یہودیوں کے مذہبی تہوار پاس اوور تعطیلات کے بعد تک اس حوالے سیکوئی سمجھوتہ کریں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق رونن بار جلد مستعفی ہو سکتے ہیں، جس سے معاملہ ختم ہو سکتا ہے۔یائر لاپید نے کہا ہے کہ اگرچہ رونن بار کو 7 اکتوبر کے حملے کو روکنے میں ناکامی پر استعفی دینا چاہیے لیکن ان کی برطرفی قانونی طریقے سے اور عدالت کی منظوری سے مشروط ہونی چاہیے۔
انہوں نے رونن بار کے حوالے سے سوشل میڈیا پر جاری قتل کی دھمکیوں کے اسکرین شاٹس بھی میڈیا کے سامنے پیش کیے اور نیتن یاہو پر الزام عائد کیا کہ وہ رونن بار کے خلاف نفرت انگیز مہم کے ذمہ دار ہیں۔اسرائیلی اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ نفرت انگیزی کو فروغ دینے کے بجائے شین بیت، سکیورٹی فورسز اور ان اداروں کی حمایت کریں جو اس ملک کو زندہ رکھے ہوئے ہیں۔ خبررساں ایجنسی کے مطابق 1995 میں اسرائیلی وزیر اعظم یتزاک رابین کو ایک یہودی انتہا پسند نے قتل کر دیا تھا۔ قتل سے قبل ان کے خلاف شدید اشتعال انگیز مہم چلائی گئی تھی، تب بھی نیتن یاہو، جو اس وقت اپوزیشن لیڈر تھے، پر الزام لگا تھا کہ انہوں نے ایسی اشتعال انگیزی روکنے کے لیے خاطرخواہ اقدامات نہیں کیے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرعمران خان سے منگل کو ملاقات کا دن، فیملی ممبران کی فہرست جیل انتظامیہ کو ارسال اگلی خبرپیپلز پارٹی کو منانے کا ایک ہی طریقہ ہے کہ تمام کینال بنانے کا فیصلہ واپس لیں، شازیہ مری وزیراعظم کا ملک میں سرمایہ کاری کرنے والے اوورسیز پاکستانیوں کو سول ایوارڈ دینے کا اعلان پیپلز پارٹی کو منانے کا ایک ہی طریقہ ہے کہ تمام کینال بنانے کا فیصلہ واپس لیں، شازیہ مری عمران خان سے منگل کو ملاقات کا دن، فیملی ممبران کی فہرست جیل انتظامیہ کو ارسال ٹیرف کے اعلان کے بعد تجارتی معاہدے پر مذاکرات، امریکی نائب صدر کا دورہ انڈیا ججزسنیارٹی کیس، وفاقی حکومت نیعدالت میں ججز تبادلوں پر تمام خط و کتابت جمع کرادی جے یو آئی کے ساتھ اتحاد نہ ہونے کا معاملہ: بیرسٹر گوہر کا ردِ عمل آ گیاCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم